Featured Posts
Recent Articles

مریکہ شام پر حملے سے یقینی طور پر نقصان اٹھائے گا

مریکہ شام پر حملے سے یقینی طور پر نقصان اٹھائے گا
بزرگ علماء دشمن کی شیعہ اور سنی کے درمیان محاذ آرائی ایجاد کرنیکی سازش سے ہوشیار رہیں، سید علی خامنہ ای
اسلام ٹائمز: انقلاب اسلامی کے سپریم لیڈر نے فرمایا کہ استکبار کا اصل ہدف صیہونی حکومت کے ذریعے اس علاقے پر تسلط قائم کرنا ہے، اور شام کے حالیہ واقعات میں کیمیائی ہتھیاروں کو بہانہ بنانے کا مقصد بھی اپنے انہی اہداف کو حاصل کرنا ہے۔
بزرگ علماء دشمن کی شیعہ اور سنی کے درمیان محاذ آرائی ایجاد کرنیکی سازش سے ہوشیار رہیں، سید علی خامنہ ای
اسلام ٹائمز۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے جمعرات کے روز ایران کے دارالحکومت تہران میں خبرگان کونسل کے سربراہ اور ارکان کے ساتھ ملاقات میں ملک کے اہم مسائل، علاقائی سیاست اور عالمی امور کے بارے میں انتہائی اہم نکات پر روشنی ڈالی۔ انقلاب اسلامی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مغربی ایشیا کا علاقہ کئی برسوں سے استکبار کے حملوں کی زد میں رہا ہے، لیکن ایسی شرائط کے باوجود اس علاقے میں اسلامی بیداری رونما ہوگئی، جو استکبار کی مرضی اور منشاء کے بالکل خلاف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی بیداری کے ختم ہونے کا تصور بالکل غلط تصور ہے، کیونکہ اسلامی بیداری صرف کوئی سیاسی واقعہ نہیں تھا کہ جو بعض افراد کے آنے یا ان کے جانے سے ختم ہوجائے گا، بلکہ اسلامی بیداری، ہوشیاری، خود اعتمادی اور اسلام پر تکیہ و اعتماد پر مشتمل ہے، جسے اب اسلامی معاشرے میں کافی فروغ مل چکا ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کہا کہ جو کچھ آج ہم علاقہ میں مشاہدہ کر رہے ہیں، یہ درحقیقت اسی اسلامی بیداری کے خلاف استکبار، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا ردعمل ہے۔

انقلاب اسلامی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اس علاقہ میں استکبار کی موجودگی جارحانہ، تسلط پسندانہ، منہ زوری مبنی ہے اور وہ اپنی اس غیر قانونی موجودگی کے مقابلے میں ہر قسم کی استقامت کو ختم کرنا چاہتے ہیں، لیکن استکباری محاذ اس استقامت کو ختم نہین کرسکا ہے اور اس کے بعد بھی اسے ختم نہیں کرپائے گا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ استکبار کا اصل ہدف صہیونی حکومت کے ذریعے اس علاقے پر تسلط قائم کرنا ہے، اور شام کے حالیہ واقعات میں کیمیائی ہتھیاروں کو بہانہ بنانے کا مقصد بھی یہی ہے، لیکن امریکی حکام اپنی لفاظی اور بیان بازی کے ذریعے اپنے ان جارحانہ عزائم کو ایک انسانی مقصد اور رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ جو چیز امریکی سیاستدانوں کی نظر میں اہمیت نہیں رکھتی، وہ انسانی مسائل ہی ہیں اور امریکیوں کا انسانی حمایت کا دعویٰ بالکل جھوٹا اور بے بنیاد ہے کیونکہ گوانتانامو، ابو غریب جیسی خوفناک جیلیں، صدام کی طرف سے حلبچہ اور ایرانی شہروں پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر امریکہ کی خاموشی، افغانستان، پاکستان اور عراق میں بےگناہ عوام کے قتل عام کے ہولناک واقعات امریکی حکام کی سیاہ فائل میں موجود ہیں۔

رہبر معظم نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ امریکہ کو انسان اور انسانیت سے نہ کوئی دلچسپی تھی، نہ ہے اور نہ ہی وہ یہ اہداف حاصل کرنا چاہتا ہے۔ انقلاب اسلامی کے سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ ہمارا اس بات پر یقین ہے کہ امریکہ شام میں بہت بڑی خطا کا مرتکب ہونے جا رہا ہے اور اسی لئے وہ کاری ضرب کا احساس کر رہا ہے اور وہ یقینی طور پر نقصان اٹھائے گا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ گذشتہ تیس سال کے عرصہ میں اسلامی نظام عداوتوں، سازشوں اور دشمنیوں کے باوجود نہ صرف کمزور نہیں ہوا بلکہ اس کی قدرت، اقتدار اور استحکام میں نمایاں پیشرفت حاصل ہوئی ہے اور علاقائی اور عالمی سطح پر اس کے اثر و رسوخ میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کہا کہ ان افراد اور ان ممالک کی حالت زار ہمارے سامنے ہے جو سامراجی طاقتوں کا دل جیتنے کے لئے اپنے اصول و اہداف سے منحرف ہوگئے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کہا کہ اگر مصر میں اسرائیل کے ساتھ مقابلہ کا نعرہ موجود ہوتا اور امریکی وعدوں کے مقابلے میں مصری پیچھے نہ ہٹتے تو یقینی طور پر مصر کی صورتحال ایسی نہ ہوتی کہ مصری عوام کو ذلیل کرنے والا ڈکٹیٹر جیل سے آزاد اور مصری عوام کا منتخب صدر جیل میں چلا جائے اور اس پر مقدمہ چلایا جائے۔ انکا کہنا تھا کہ اگر مصر میں اصولوں پر استقامت دکھائی جاتی تو وہ مظاہرین جو قوم کے منتخب افراد کے مقابلے میں صف آرا تھے، وہ بھی انہیں کے ساتھ آجاتے۔

انقلاب اسلامی کے سربراہ نے ایک انتہائی اہم نکتہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ دشمن اس علاقہ میں مذہبی اور گروہی اختلاف پیدا کرکے اسلام کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کی کوشش میں مصروف ہے، مسلمانوں  کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے اور انکی طاقت کو کمزور کرنے کے لئے اختلاف ڈالنا دشمن کی اصلی اسٹرٹیجی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دشمن اختلاف اور تفرقہ کی اسٹرٹیجی پر عمل کرنے اور فتنہ کی آگ کو شعلہ ور کرنے کے لئے دو قسم کے آلہ کاروں اور غلاموں سے استفادہ کرتا ہے، ایک تکفیری غلام اور ایجنٹ ہیں جو اہلسنت کے پرچم کے سائے میں سرگرم عمل ہیں اور دوسرے شیعہ آلہ کار اور غلام ہیں جو شیعہ پرچم کے سائے میں کام کرتے ہیں۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کہا کہ دشمن کی اس عظیم سازش میں آنے والے افراد اور حکومت یقینی طور پر اسلام کو نقصان پپہنچاتے ہیں۔ انقلاب اسلامی کے سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ شیعہ اور سنی بزرگ علماء کو ہوشیار رہنا چاہیے، کیونکہ اسلامی گروہوں کے درمیان محاذ آرائی ایجاد کرنا دشمن کی پالیسی کا حصہ ہے اور دشمن اس طرح اساسی مسئلہ سے توجہ منحرف کرنا چاہتا ہے۔

Share and Enjoy:

0 comments for this post

Leave a reply

We will keep You Updated...
Sign up to receive breaking news
as well as receive other site updates!
Subscribe via RSS Feed subscribe to feeds
Sponsors
Important Links
Users on Daily Updates
Mudassar Yameen
Popular Posts
Recent Stories
Connect with Facebook
Sponsors
Search
Archives
Categories
Blog Archives
Recent Comments